انٹر سروسز انٹلیجنس
آئی ایس آئی | |
---|---|
جائزۂ وکالہ | |
تشکیل شدہ از | 1948 جنرل رابرٹ کاتھوم |
زیرِ اختیار | حکومت پاکستان |
سردفاتر | اسلام آباد, پاکستان |
ایجنسی ایگزیکٹو |
|
آئی ایس آئی | ||
ایمان, اتحادتنظیم | ||
سربراہ : رضوان اختر | ||
---|---|---|
شعبہ : خفیہ ادارہ | ||
قائم شدہ : 1948 | ||
اہم شعبہ جات: | ||
|
محکمۂ بین الاقوامی مخابرات جسے انگریزی میں ڈائریکٹوریٹ آف انٹر سروسز انٹلیجنس یا مختصراً انٹر سروسز انٹلیجنس یا بین الخدماتی مخابرات (inter-services intelligence) اور آئی ایس آئی (ISI) کہاجاتا ہے، پاکستان کا سب سے بڑ مایہ ناز خفیہ ادارہ ہے. جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کاروائیوں کا قبل از وقت پتا چلا کر انہیں ختم کرنے کےلیے بنائی گئی ہے۔ اس سے پہلے انٹیلیجنس بیورو (I.B) اور ملٹری انٹیلیجنس (M.I) کا قیام عمل میں آیا تھا. لیکن بعد میں اسکا قیام عمل میں آیا۔
تاریخ
1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد دو نئی انٹیلیجنس ایجنسیوں انٹیلیجنس بیورو اور ملٹری انٹیلیجنس کا قیام عمل میں آیا.لیکن خفیہ اطلاعات کا تینوں مسلح افواج سے تبادلہ کرنے میں ملٹری انٹیلیجنس کی کمزوری کی وجہ سے I.S.I کا قیام عمل میں لایا گیا. 1948 میں ایک آسٹریلوی نژاد برطانوی فوجی افسر میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم (جو اس وقت پاکستانی فوج میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف تھے) نے I.S.I قائم کی.اس وقت آئی ایس آئی میں تینوں مسلح افواج سے افسران شامل کیے گئے.
تنظیم
14 جولائی 1948ء میں لیفٹیننٹ کرنل شاہد حمید جنہیں بعد میں دو ستارہ میجر جنرل بنایا گیا.پھر میجر جنرل (ریٹائرڈ)سکندر مرزا (جو اس وقت ڈیفنس سیکرٹری تھے) نے انہیں ملٹری انٹیلیجنس کا ڈائریکٹر بنا دیا.پھر انہیں آئی ایس آئی کی تنظیم کرنے کو کہا گیا.اور انہوں نے یہ کام میجر جنرل رابرٹ کاتھوم (جو اس وقت ڈپٹی چیف آف اسٹاف تھے) کی مدد سے کیا.تینوں مسلح افواج سے افسران لیے گئے.اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سویلین بھی بھرتی کیے گئے.I.S.I کی موجودہ ترقی کے پیچھے میجر جنرل کاتھوم کا ذہن کارفرما تھا.جو I.S.I کے 1950-59 تک ڈائریکٹر جنرل رہے. I.S.I کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں واقع ہے.اسکا سربراہ حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل ہوتا ہے.اسکے ماتحت مزید 3 ڈپٹی ڈائریکٹر جنرلز کام کرتے ہیں.آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ رضوان اختر ہیں.
بھارتی خفیہ ایجنسی راآئی ایس آئی کی دیرینہ مخالف ہے۔ لیکن فتح اکثر آئی ایس آئی کی ہی ہوئی ہے۔ آئی ایس آئی نے بھارتی فوجی حملوں اور خفیہ فوجی مشقوں کی فائلز اندرا گاندھی کی میز پر پہنچنے سے پہلے ہی اڑا لی تھیں۔ یوں بھارتیوں کے حملے سے پہلے ہی پاکستانی فوج ہوشیار ہوگئی اور مورچہ بندی کر لی۔ جس پر بھارتی فوج پیچھے ہٹ گئی.
- رضوان اختر
لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر پاکستان آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ ہیں۔ ان کو 22 ستمبر 2014ء کو یہ عہدہ سونپا گیا ہے۔ اس سے پہلے ظہیر الاسلام سربراہ تھے، جو 4 اکتوبر 2014ء کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
فوجی دور
1982ء میں فرنٹیئر فورس میں کمیشنڈ افسر بھرتی ہوئے۔فونٹیئر فورس کے مسلسل چھٹے آئی ایس آئی چیف ہیں جنھیں اس انفینٹری سے لایا گیا ہے۔جنرل رضوان اختراچھی تعلیم اور تجربہ رکھتے ہیں۔پاکستانی فوج کے محکمۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق جنرل رضوان اختر نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے گریجویٹ ہیں۔انھوں نے امریکی فوج کے پینسلوونیا میں واقع وار کالج میں جنگی کورس بھی کیا ہے۔ جنرل رضوان اختر نے پاکستان کے شمال مشرقی قبائلی علاقوں اور کراچی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں متعدد عہدوں پر کام کیا۔
No comments:
Post a Comment